علی امین گنڈا پور اور حکومت کے درمیان پیش رفت

اس میں کو ئی شک نہیں یہ ایک مثبت پیش رفت ہے۔ ایسا لگتا ہے کہ کے پی کے وزیر اعلیٰ ایک ایسے معاہدے پرپہنچ گئے ہیں جو انہیں اپنی پارٹی کی سیاست پر قائم رہنے کی اجازت دے گا جب کہ وہ اپنے صوبے کی حکمرانی اور انتظامیہ سے متعلق معاملات پر اسلام آباد کے ساتھ کام کریں گے۔

پاکستان کی موجودہ سیاست کے تناظر میں یہ کوئی معمولی بات نہیں ہے۔ عام انتخابات کے بعد سے ہی مرکز اور کے پی کے درمیان کافی تناؤ رہا ہے۔ یہ  واحد صوبہ ہے جہاں پی ٹی آئی حکومت بنانے میں کامیاب ہوئی ہے۔

مخصوص نشستوں سے لے کر صوبائی فنڈز تک، بجلی کی فراہمی کے بحران اور خصوصی سرمایہ کاری سہولت کونسل کے اجلاسوں میں مدعو نہ کرنے تک، پشاور کا اسلام آباد میں حکومت کے ساتھ سخت تصادم ہواہے، اور یہ مطالبہ کیا  گیا ہے کہ اس کے حقوق بحال کیے جائیں اور اسےمیز پر ایک نشست دی جائے۔ تاہم حالیہ پیش رفت سے ایسا لگتا ہے کہ وفاقی اور صوبائی حکومت کے درمیان بالآخر برف پگھل رہی ہے۔

ہفتے کے روز، کے پی کے وزیر اعلیٰ علی امین گنڈا پور نے آخر کار خصوصی سرمایہ کاری سہولت کونسل کے اجلاس میں شرکت کی جس میں انہیں پہلے مدعو نہیں کیا گیا تھا، اور ایسا لگتا ہے کہ یہ ٹھیک رہا ہے۔ وفاقی وزیر اطلاعات نے بعد میں اس پیش رفت کا ایک جائزہ جاری کرتے ہوئے کہا ، میرے خیال میں آج کا اجلاس انتہائی مثبت ماحول میں منعقد ہوا ،میرے خیال میں اچھی بات یہ ہے کہ آج کے ایس آئی ایف سی اجلاس کے بعد اتحاد کا پیغام گیا ہے کہ مرکز اور صوبے ایک پیج پر ہیں۔

مسٹر گنڈا پور نے بھی اسے ”بہت اچھی ملاقات“ کے طور پر بیان کیا، جبکہ اس بات کا اعادہ کیا کہ ان کے صوبے کے وسائل سے ان کے صوبے کے باسیوں اور ملک دونوں کو فائدہ ہونا چاہیے۔ انہوں نے اپنی پارٹی کے سربراہ عمران خان کو اڈیالہ جیل کے دورے میں ہونے والی گفتگو سے فوری طور پر آگاہ کیا۔ پھر، پیر کے روز، کے پی کے وزیر اعلیٰ بھی اپنے صوبے کے بجلی کے مسائل پر وزیر داخلہ اور وزیربجلی وتوانائی کے ساتھ مفاہمت تک پہنچنے میں کامیاب ہو گئے، جس سے ان کی حکومت کے محاذ آرائی کے موقف سے ہٹنے کا اشارہ ملتا ہے۔

دونوں طرف کا کہنا تھا کہ وہ صوبے میں طویل لوڈ شیڈنگ سے نمٹنے کے لیے ایک باہمی طور پر قابل قبول حل پر پہنچے ہیں، جس کی جڑ بجلی کی چوری میں ہے۔ اس اقدام کی قیادت کرنے کے لیے اپنی پارٹی کو متحرک کرنے کے عزم کا اشارہ دیتے ہوئے، کے پی کے وزیراعلیٰ نے انکشاف کیا کہ وفاقی حکومت بھی کچھ ریلیف اور نرمی دے کر اپنا کردار ادا کرے گی۔ جب ان سے پوچھا گیا کہ اچانک پگھلنے کا کیا سبب ہوا، مسٹر گنڈا پور نے بڑی تدبیر سے وضاحت کی کہ وفاقی حکومت کے دو نمائندوں کے ساتھ ان کی بات چیت افراد یا ان کی سیاست کے درمیان ہونے والی بات چیت کے بجائے اداروں کے درمیان بات چیت تھی۔

یہ ایک قابل ستائش نقطہ نظر ہے ۔ یہ کوئی وجہ نہیں کہ اپنے لیڈروں کے اختلافات کی وجہ سے عام لوگوں کو نقصان اٹھانا پڑے۔ کے پی حکومت کی یہ سمجھداری ہے کہ وہ اپنے عوام کی بھلائی کے لیے اپنے اختلافات کو ایک طرف رکھ دے، اور امید ہے کہ یہ چھوٹی تبدیلی بڑی چیزوں کے لیے راہ ہموار کرے گی۔

Don’t forget to Subscribe our Youtube Channel & Press Bell Icon.

Leave a Comment

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Latest Videos