Premium Content

عالمی معیشت سے 70 ہزار گنا قیمتی سیارچے پر ناسا خلائی جہاز روانہ کرے گا

Print Friendly, PDF & Email

کیلیفورنیا: ناسا نے ایک اہم سیارچے (ایسٹرائڈ) کی جانب خلائی جہاز بھیجنے کا اعلان کیا ہے اور کہا جا رہا ہے کہ اس سیارچے پر قیمتی دھاتوں کی کل قدر پورے کرہ ارض کی مجموعی سالانہ معیشت سے بھی 70 ہزار گنا زائد ہے۔

اگرچہ ناسا سال 2017 سے اس سیارچے کے قریب اپنا خلائی جہاز بھیجنے کا خواہاں رہا تاہم یہ منصوبہ کئی مرتبہ تعطل کا شکار رہا۔ اس شہابیے کا نام 16 سائیکے ہے اور توقع ہے کہ اس سال اکتوبر میں ایک خلائی جہاز سائیکے کی جانب روانہ کیا جائے گا۔ ایک طویل سفر کے بعد اگست 2029 میں وہ سیارچے تک اترجائے گا۔

اطالوی فلکیات داں اینی بیل ڈی گسا پارس نے اسے 1852 میں دریافت کیا تھا جو آلو کی شکل کا ایک ناکام سیارہ بھی ہے۔ اس کا رقبہ 140 میل ہے۔ واضح رہے کہ یہ مریخ اور مشتری کے درمیان مشہور سیارچی پٹی کے درمیان موجود ہے۔

دوہزار بیس میں امریکی تحقیق سے معلوم ہوا کہ یہ جست (نکل) اور فولاد سے بنا ہے اور دیگر قیمتی دھاتیں بھی موجود ہیں جبکہ اکثر سیارچے چٹان اور برف سے بنے ہوتے ہیں۔ ناسا کی ماہر لِنڈی کے مطابق اس میں موجود فولاد اور دیگر قیمتی دھاتوں کی قیمت دس ہزار کواڈریلین ڈالر کے برابر ہے۔ تاہم سائنسدانوں کا ایک دوسرا گروہ اسے اتنا قیمتی نہیں کہتا۔ یہی وجہ ہے کہ ناسا نے اس بحث کو ختم کرنے کے لیے اس کی جانب خلائی جہاز بھیجنے کا منصوبہ بنایا ہے۔ لیکن ماہرین نے نزدیک سونے چاندی سے زیادہ اس کی سائنسی راز اہمیت رکھتے ہیں۔ 16 سائیکے پر تحقیق سے خود ہمیں نظامِ شمسی کے ارتقا اور اس کے دیگر پہلوؤں کو جاننے میں مدد ملے گی۔

Leave a Comment

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Latest Videos