ریپبلک پالیسی کے سروے کے مطابق تحریک انصاف کو پنجاب کی 297 نشستوں میں سے 220 سے زائد نشستوں پر جماعتی برتری حاصل ہے۔
تاہم نشست جیتنے کا دارومدار جماعتی مقبولیت کے علاؤہ امیدواران کے چناؤ، الیکشن کمپین، دھاندلی سے پاک شفاف انتخابات اور پولنگ ڈے مینیجمینٹ پر ہے۔
تحریک انصاف کا سب سے بڑا چیلنج امیدواران کا چناؤ ہے۔ کہ پارٹی کس بنیاد پر ہر حلقے سے امیدوار منتخب کرتی ہے؟ یہ کہ پارٹی کی ترجیح مالی طور پر مستحکم اور مضبوط مگر کم عوامی مقبولیت رکھنے والے امیدوار کو منتخب کرنا ہے یا عوام میں مقبولیت رکھنے والے مگر مالی طور درمیانے درجے کے امیدوار کو۔
یہ بات واضح ہے کہ تحریک انصاف کی مقبولیت کو دیکھتے ہوئے ہر حلقہ سے ایک سے زائد امیدوار پی ٹی آئی کا ٹکٹ لینے کا خواہشمند ہوگا تو ایسے میں کیا تحریک انصاف الیکشن لڑنے والے تمام خواہشمند امیدواران کو ٹکٹ نہ ملنے کی وجہ سے اکٹھا رکھ سکتی ہے؟ نیز کیا دوسرے خواہشمند افراد آزاد حیثیت میں تو الیکشن نہیں لڑیں گے؟

https://www.daraz.pk/shop/3lyw0kmd
خواہشمند امیدواران کے درمیان اتفاق اور تحریک انصاف کے تمام دھڑوں کا اکٹھا ہونا پارٹی کا سب سے بڑا چیلنج ہے۔
جیسا کہ حالیہ زمان پارک میں ہونے والے حملوں میں پارٹی ورکرز اور سپورٹرز کا جوش و جذبہ دیکھنے کو ملا ہے ایسا لگتا ہے کہ تحریک انصاف کے سپورٹرز عمران خان کیلئے جان بھی دینے سے دریغ نہیں کریں گے۔
مگر کیا ورکرز اور ووٹرز کے پسندیدہ شخصیت کو ٹکٹ نہ دینے پر تحریک انصاف تمام ورکرز اور ووٹرز کو دوسرے منتخب شدہ امیدوار کی حمایت میں اکٹھا کر سکتی ہے؟
تحریک انصاف کے الیکشن جیتنے میں بنیادی کردار نوجوان ووٹرز اور سپورٹرز کا ہو گا۔
امیدواران کے چناؤ کے مرحلے اور منتخب امیدواران کی حمایت کے معاملے سے اگر پی ٹی آئی احسن طریقے سے نمٹ لیتی ہے تو شاید الیکشن کمپین میں زیادہ محنت نہ کرنی پڑے۔
اسکی دو بڑی اہم وجوہات ہیں۔ ایک تحریک انصاف کی بڑھتی ہوئی مقبولیت اور دوسرا بڑھتی ہوئی مہنگائی کی شرح جس نے پی ڈی ایم میں شامل حکومتی جماعتوں کا مورال کافی نیچا کر دیا ہے۔
مگر پی ڈی ایم میں شامل کئی جماعتوں کا شمار بڑی سیاسی جماعتوں میں ہوتا ہے وہ اتنی آسانی سے تحریک انصاف کو میدان مارنے نہیں دیں گی۔
جس طرح انتخابات کو تاخیر کا شکار بنایا جا رہا ہے۔ ان سے اس بات کی توقع نہیں ہے کہ انتخابات شفاف اور غیر جانبدار ہوں گے۔
اس لیے تحریک انصاف کو اپنا مقصد حاصل کرنے کیلئے ہر ممکنہ کوشش کرنی چاہیے کہ الیکشن شفاف اور دھاندلی سے پاک ہوں اسی صورت پاکستان تحریک انصاف جیت سے ہمکنار ہو سکتی ہے۔
آخر میں تحریک انصاف کے دھڑوں اور نوجوان ووٹرز کا اتفاق ہی کامیابی کی ضمانت ہو گا۔ نوجوان ووٹرز کسی بھی پارٹی کیلئے ریڑھ کی ہڈی کی حیثیت رکھتے ہیں۔ اور پاکستان تحریک انصاف وہ واحد جماعت ہے جس کی زیادہ تر اکثریت نوجوان ووٹرز پر مشتمل ہے۔
اور تحریک انصاف کے نوجوان ووٹرز اپنے حلقوں میں متحرک رہتے ہیں اور دوسرے لوگوں کو بھی قائل کرتے رہتے ہیں ، اس لیے تحریکِ انصاف کی فتح میں انکا کردار کلیدی ہو گا۔