واشنگٹن: امریکہ کے معاون وزیر خارجہ برائے جنوبی ایشیا ڈونالڈ لو نے بدھ کو کانگریس کی سماعت میں اپنے خلاف لگائے گئے سائفر الزامات کو مسترد کر دیا۔
انہوں نے یہ تبصرہ امریکی ہاؤس کمیٹی برائے خارجہ امور کی ذیلی کمیٹی کے سامنے ’انتخابات کے بعد پاکستان: پاکستان میں جمہوریت کے مستقبل اور پاک امریکا تعلقات کا جائزہ‘ کے عنوان سے ہونے والی سماعت کے دوران گواہی دیتے ہوئے کیا۔
لو سے کہا گیا کہ وہ پی ٹی آئی کے بانی کی جانب سے اپنے خلاف لگائے گئے الزامات کے بارے میں اپنی رائے دیں۔
سائفر کیس کے حوالے سے انہوں نے پی ٹی آئی کے بانی کے دعوے کی تردید کی اور کہا کہ سابق وزیراعظم کو اقتدار سے ہٹانے میں ان کا کوئی کردار نہیں تھا۔
انہوں نے سائفر ایشو کو سازشی نظریہ اور مکمل جھوٹ قرار دیا۔
دریں اثنا، لو نے کہا کہ پچھلے دو سالوں میں ان کے خلاف الزامات کی وجہ سے انہیں اور ان کے خاندان کے خلاف باقاعدہ جان سے مارنے کی دھمکیاں مل رہی ہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ قبولیت کی ایک لکیر ہے اور میں سمجھتا ہوں کہ بعض اوقات، کچھ آزادی اظہار تشدد کے خطرات میں تبدیل ہو جاتی ہے جو ہمارے معاشرے میں قابل قبول نہیں ہے ۔
ان کا کہنا تھا کہ پاکستان امریکا کا ایک اہم پارٹنر ملک ہے اور انتخابات کے دوران انٹرنیٹ کی بندش پر تشویش ہے کیونکہ انتخابات کے دوران صحافیوں کے ساتھ ناروا سلوک کے واقعات بھی رپورٹ ہوئے تھے۔
تاہم، انہوں نے کہا کہ انتخابات میں مداخلت کے الزامات کی مکمل تحقیقات ہونی چاہئیں، انہوں نے مزید کہا کہ امریکی پالیسی سازوں کو انتخابات سے قبل انتخابی بدسلوکی اور تشدد کے واقعات پر تشویش ہے۔
پاک امریکہ تعلقات کے حوالے سے انہوں نے کہا کہ امریکہ نے ہمیشہ پاکستان کا ساتھ دیا ہے کیونکہ امریکہ 67 سالوں سے پاکستان میں سرمایہ کاری کر رہا ہے جبکہ دونوں ممالک نے دہشت گردی کے خلاف مشترکہ جنگ بھی لڑی ہے۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان کی معیشت کی بحالی دونوں ممالک کے تعلقات کے لیے فائدہ مند ثابت ہوگی۔
Don’t forget to Subscribe our Youtube Channel & Press Bell Icon.