اسلام آباد: سپریم کورٹ کے جسٹس مظاہر علی اکبر نقوی کے خلاف سپریم جوڈیشل کونسل میں ریفرنس دائر کردیا گیا۔
جوڈیشل کونسل میں ریفرنس وکیل میاں داؤد ایڈووکیٹ کی جانب سے انفرادی طور پر جمع کروایا گیا، جس میں سپریم کورٹ کے جج پر مس کنڈکٹ اور ناجائز اثاثے بنانے کا الزام عائد کیا گیا ہے۔
وکیل میاں داؤد ایڈووکیٹ کی جانب سے سپریم جوڈیشل کونسل میں دائر ریفرنس میں مؤقف اختیار کیا گیا ہے کہ جسٹس مظاہر نقوی مس کنڈکٹ کے مرتکب ہوئے، ناجائز اثاثے بنائے، فرنٹ مینوں کے ذریعے ناجائز دولت اکٹھی کی۔
ریفرنس میں مزید کہا گیا کہ جسٹس مظاہر نقوی کے اثاثوں میں حالیہ دنوں میں 3 ارب روپے کا اضافہ ہوا ہے۔ جسٹس مظاہر علی اکبر نقوی کے ناجائز اثاثے،آڈیو لیک جیسے معاملات کی تحقیقات کی جائیں۔
مزید پڑھیں: https://republicpolicy.com/noon-league-ka-justice-ejaz-ul-ahsan-aur-mazahar-ali-akbar-naqvi-sy/
قبل ازیں آڈیو لیکس کے معاملے پر پاکستان بار کونسل کی زیر قیادت تمام بار کونسلز نے جسٹس مظاہر نقوی کے خلاف ریفرنس دائر کرنے کا فیصلہ کیا تھا۔
پاکستان بار کونسل کی ایگزیکٹو کمیٹی کے چیئرمین حسن رضا پاشا نےگزشتہ دنوں پریس کانفرنس میں بتایا تھا کہ ہم نے آڈیو لیکس واقعہ پر پریس ریلیز جاری کی تھی، چیف جسٹس سے مطالبہ کیا تھا اگر آڈیو جھوٹی ہے تو پس پردہ کرداروں کے خلاف کارروائی کی جائے لیکن اگر آڈیو لیکس سچ ہیں تو ملوث کرداروں کے خلاف کارروائی کی جائے مگر نہ سپریم کورٹ نے کوئی جواب دیا نہ ہی رجسٹرار آفس نے کوئی رائے دی۔
دریں اثنا مسلم لیگ ن کی جانب سے وزیراعظم کی زیرصدارت اجلاس میں قانونی مشاورت کے دوران یہ مؤقف سامنے آیا تھا کہ جسٹس اعجاز الاحسن اور جسٹس مظاہر علی اکبر نقوی سے متعلق راست اقدام کیا جائے۔اجلاس میں پارٹی کی قانونی ٹیم نے کہا تھا کہ جسٹس اعجاز الاحسن نوازشریف کے خلاف مقدمے میں نگران جج رہے، جسٹس مظاہر علی اکبر نقوی کے خلاف آڈیو لیک کا ناقابل تردید ثبوت سامنے آچکا ہے۔
بعد ازاں وفاقی وزیر داخلہ رانا ثنا اللہ نے اپنے بیان میں کہا کہ جسٹس اعجاز الاحسن اور جسٹس مظاہر علی اکبر نقوی کا (ن )لیگ کے لیے رویہ متعصبانہ ہے۔ مسلم لیگ (ن) کی قانونی ٹیم دونوں ججز کو نوازشریف اور پارٹی کے دیگر رہنماؤں کے مقدمات کی سماعت کرنے والے بینچوں سے الگ ہونے کا کہے گی۔