Premium Content

Add

کرایہ دار

Print Friendly, PDF & Email

مصنف: ڈاکٹر محمد کلیم

کرایہ دار کا دکھ کرائے دار کے سوا کوئی نہیں جان سکتا چاہے وہ کتنا ہی بڑا دانش مند، فلسفی یا شاعر ہو۔ آپ نے زندگی کا فلسفہ سیکھنا ہے تو میرا مشورہ ہے آپ ایک مرتبہ ضرور کرایہ دار بنیں اور اگر اللہ توفیق دے اور آپ اپنا گھر بنا لیں اور گھر کا ایک حصہ کرایہ پر دے کر مالک مکان بھی ضرور بنیں جب آپ اس عمل سے گزریں گے تو ہم کو امید واثق ہے کہ آپ پورا فلسفہ زندگی بھی سمجھ جائیں گے اور جو غم آپ نے بطور کرایہ دار اٹھایا ہوگا اس کا بھی ازالہ ہو جائے گا۔ ہمارا مقصد آپ کو بدلہ پر اکسانا نہیں ہے بلکہ مالک مکان ہونے کے اعزاز سے صرف روشناس کرانا ہے۔

کرایہ پر مکان لینا جوئے شیر لانے سے کم نہیں جام صاحب فرماتے ہیں کہ یہ ایک پوری سائنس ہے جس کو سمجھے بغیر آپ کوئی بھی مکان کرایہ پر حاصل نہیں کر سکتے۔ وہ فرماتے ہیں پہلے کرایہ دار کی کچھ معمولی خواہشات ہوتی ہیں کہ گھر ہوادار ہو، شاندار ہو، نیا تعمیر شدہ ہو اور کرایہ مناسب ہو یہاں مناسب سے مراد ہے کہ جتنا وہ ادا کرنا چاہتے ہیں، سب سے اہم خواہش اس میں یہ ہے کہ کرایہ کے مکان کا کوئی مالک نہ ہو پھر راوی چین ہی چین لکھے گا لیکن اگر مالک موجود ہے تو کم از کم وہ دوسرے شہر یا ملک میں آباد ہو تاکہ روز روز کی انسپکشن سے جان چھوٹ جائے مگر بقول غالب

ہزاروں خواہشیں ایسی کہ ہر خواہش پہ دم نکلے
بہت نکلے مرے ارمان لیکن پھر بھی کم نکلے

کرایہ پر مکان لینے کا پہلا مرحلہ یہ ہے آپ ایک عدد پراپرٹی ڈیلر سے رابطہ کریں جو گھاگ قسم کا انسان ہو ہر مکان پر اس کی نظر ہو تاکہ وہ آپ کو اچھا مکان آپ کے مناسب کرائے میں لے کر دے سکے۔ جام صاحب کہتے ہیں ان کے تجربے کے مطابق مکان کبھی بھی مناسب کرایہ پر نہیں ملتا بلکہ مالک مکان کے طے شدہ کرایہ پر ملتا ہے۔ چلیں پہلا مرحلہ وہ گھاگ قسم کے انسان آپ سے وقت مقرر کریں گے اور چار پانچ مکان دکھانے کا وعدہ بھی لیکن وقت مقررہ پر وہ غائب ہو جائے گا آپ سوچیں گے کہ وہ وعدہ ہی کیا جو وفا ہو گیا۔ اس مرحلہ پر خواری کافی ہوتی ہے اس لیے اپنا حوصلے ہمالیہ سے بھی بلند رکھنے کی ضرورت ہے کیونکہ دو تین مرتبہ مقررہ وقت تبدیل ہوگا اور آپ کو بے چینی کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔

دوسرا مرحلہ یہ ہے کہ آپ کو مکان دکھائے جائیں گے اور آپ کی ساری شرائط ایک ایک کر کے گرتی جائیں گے جیسے پاکستان کے کھلاڑی بھارت کے میچ ایک ایک کر کے گرتے ہیں اور آخر میں آپ کی ایک ہی طلب ہوگی کہ کاش ایک مکان کرایہ پر مل جائے جو رہنے کے قابل ہو۔

تیسرا مرحلہ اس وقت شروع ہوتا ہے جب آپ کو مکان پسند آ جاتا ہے پہلا انٹرویو مالک مکان لیتا ہے اور اپنی شرائط کا پورا بنڈل آپ کے سامنے رکھ دیا جاتا ہے جو طوعاً کرہاً آپ قبول کرتے ہیں۔ لیکن ابھی بات طے نہیں ہوتی آپ کو اگلے انٹرویو کے لیے طلب کیا جاتا ہے۔

چوتھا مرحلہ پینل انٹرویو کا ہوتا ہے جس میں مالک ہی مالک آپ کا انٹرویو لیتے ہیں یعنی پورا کنبہ باری باری سوال کرتا ہے اور آپ جواب دیتے ہیں اس میں بیشتر سوال وہ ہیں جو ہر پینل انٹرویو میں کیے جاتے ہیں۔ آپ کی تیاری کے لیے ہم دہرائے دیتے ہیں۔

آپ کے خاندان میں کتنے افراد ہیں؟
اس کا جواب ہمیشہ مختصر دیں ورنہ آپ فیل ہوسکتے ہیں۔
آپ کا پیشہ کیا ہے اور آمدن کتنی ہے؟
آپ کہاں کے رہنے والے ہیں؟
کیوں مکان کرایہ پر لینا چاہتے ہیں؟
بعض پینل انٹرویو طویل ہوتے ہیں یہ طوالت آپ کے لیے باعث مسئلہ ہو سکتی ہے اور آپ فیل ہوسکتے ہیں۔

پانچوں مرحلہ ایجاب و قبول کا ہوتا ہے یعنی کہ آپ ایڈوانس جمع کراتے ہیں وغیرہ۔ گھاگ آدمی کا یہاں کردار ختم ہوتا ہے اور وہ اپنا کمیشن لے کر اپنے راستے پر چل نکلتا ہے۔

چھٹا مرحلہ رہائش اختیار کرنا ہے، اس مرحلہ پر جب مکان میں آپ سامان لاتے ہیں تو سامان کا جائزہ ایسے لیا جاتا ہے جیسے ساس اپنی نئی بہو کے جہیز کا کرتی ہے۔ متعدد لقمے دیے جاتے ہیں بلکہ بعض مالکن تو سامان کی ایڈجسٹ منٹ کرنے تک آپ کے سر پر سوار رہتی ہیں تاکہ مکان سامان کے بوجھ سے ٹوٹ نہ جائے۔ اگر آپ کرایہ دار ہیں تو اپنے مہمان نہ بلائیں خاص طور پر اگر آپ کے مالک مکان آپ کے ساتھ کہیں رہتے ہیں تو وہ ضرور اعتراض کریں گے کہ آپ کے مہمان بہت آتے ہیں اور یہ مثل مالک مکان پر سچ ثابت ہوگی کہ مہمان بلائے جان حالانکہ وہ آپ کے مہمان ہیں لیکن ان کے آنے سے مالک مکان کے سینہ میں درد اٹھنے لگتا ہے۔ اس لیے اپنے روابط کم کردیں جب تک آپ کرایہ دار ہیں۔

انسپکشن ایک ضروری امر ہے جو مالک مکان کی طرف سے کی جاتی ہے انسپکشن کی تعداد مالک مکان کے رویے پر منحصر ہے جام صاحب فرماتے ہیں کہ انسپکشن روزانہ سے لے کر سالانہ تک ہوتی ہے اب آپ کی قسمت ہے کہ کس تعداد میں ہوتی ہے اور اس کے ایس او پی مالک مکان نے طے کیے ہوئے ہیں لیکن بقول جام صاحب ہر مالک چاہے وہ کتنا ہی اچھا کیوں نہ ہو انسپکشن کے وقت اس کا رویہ تبدیل ہوتا ہے اور وہ چار چھ باتیں ضرور سنا کر جاتا ہے۔

اگر آپ کرایہ دار ہیں تو ضرور اس قسم کے تجربے سے گزرے ہوں گے اور اگر نہیں گزرے تو ہم آپ کو کرایہ دار نہیں مانتے۔

Leave a Comment

Your email address will not be published. Required fields are marked *

AD-1