لاہور کے لیے سموگ میدان جنگ

لاہور سموگ کے شدید بحران سے نبردآزما ہے، جوکہ دنیا کے آلودہ ترین شہروں میں سرفہرست ہے۔ اس ہفتے کے شروع میں، شہر اس قدر خطرناک دھند میں چھایا ہوا تھا، دو علاقوں میں ایئر کوالٹی انڈیکس محفوظ سطح سے پانچ گنا زیادہ تھا۔ یہ اعدادوشمار اس خطرناک ہوا کے سنگین اشارے ہیں جہاں شہر کے مکین سانس لینے پر مجبور ہیں۔ صحت کے بہت سے مسائل – مسلسل کھانسی، سانس لینے میں دشواری، آنکھوں میں جلن اور سر میں درد اب لاہور میں روزمرہ کی زندگی کا حصہ ہیں۔ اس بحران کی جڑیں گاڑیوں کے اخراج، صنعتی آلودگی، فصلوں کو جلانے اور فضلہ کے موثر انتظام کی کمی سے جڑی ہیں۔ یہ زہریلا کاک ٹیل لاہور کا گلا گھونٹ رہا ہے اور صحت کی اس طویل ایمرجنسی سے نمٹنے میں ناکامی حکومت کی نااہلی کا منہ بولتا ثبوت ہے۔ پی ایم 2.5 کے لیے ڈبلیو ایچ او کی گائیڈ لائنز سالانہ اوسطاً 10 ہیں۔ لاہور کی اوسط، تاہم، حیرت انگیز طور پر 269 ہے، جو تجویز کردہ سطح سے تقریباً 27 گنا زیادہ ہے۔ یہ صرف ماحولیاتی بحران نہیں ہے، یہ ایک انسانی آفت ہے۔

Don’t forget to Subscribe our Youtube Channel & Press Bell Icon.

پنجاب ایچ ای سی کی ریجنل کلین ایئر انسی نٹیوز مارکیٹ پروگرام کو اپنانے کی سفارش، جیسا کہ امریکہ نے نافذ کیا ہے، قابل تعریف ہے۔ اس پروگرام نے کیپ اینڈ ٹریڈ سسٹم کے ذریعے اخراج کو کم کرنے میں تاثیر ظاہر کی ہے، ایک ایسا فریم ورک فراہم کیا ہے جسے لاہور کے منفرد چیلنجوں کے مطابق بنایا جا سکتا ہے۔ تاہم، صرف ریجنل کلین ایئر انسی نٹیوز مارکیٹ کو اپنانا ہی اس کا علاج نہیں ہے۔ لاہور میں فضائی آلودگی کی بنیادی وجوہات کو دور کرنے کی ضرورت ہے۔ اس میں صنعتی اخراج پر سخت ضابطے، پائیدار فارم کے طریقوں کی طرف تبدیلی، اینٹوں کے تمام بھٹوں کو جدید بنانا اور گاڑیوں کے اخراج کو کم کرنے کے لیے عوامی نقل و حمل کو فروغ دینا ضروری ہے۔ مزید یہ کہ فضائی آلودگی کے صحت پر پڑنے والے اثرات اور ذاتی نمائش کو کم کرنے کے طریقوں کے بارے میں عوامی بیداری کو بڑھانا بہت ضروری ہے۔ وزیر اعلیٰ کی سڑکوں کو دھونے کی نگرانی جیسے من گھڑت اور آدھے اقدامات کا وقت ختم ہو گیا ہے ۔ حکومت کو فیصلہ کن اور فوری طور پر کام کرنا چاہیے۔ لاہور کے شہریوں کی صحت کو افسر شاہی اور سیاسی بے حسی کا یرغمال نہیں بنایا جا سکتا۔ ایک جامع ماحولیاتی حکمت عملی کے ساتھ ریجنل کلین ایئر انسی نٹیوز مارکیٹ پروگرام کا نفاذ صرف ایک سفارش نہیں ہےبلکہ یہ ایک ضرورت ہے۔سموگ جس نے لاہور کو اپنی لپیٹ میں لے رکھا ہے یہ بے عملی کی قیمت کی واضح یاد دہانی ہے۔ حکومت کو اب خواب خرگوش سے بیدار ہونا چاہیے اور سب کے لیے صاف ہوا کو یقینی بنانے کے لیے جرات مندانہ اقدامات کرنے چاہییں ۔

Leave a Comment

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Latest Videos