Premium Content

پی اے سی؛ محکمہ ڈاک میں 19کروڑ کے گھپلوں کا انکشاف

Print Friendly, PDF & Email

اسلام آباد: پبلک اکاؤنٹس کی ذیلی کمیٹی کے اجلاس میں پاکستان پوسٹ میں 19کروڑ روپے کے گھپلوں کا انکشاف کیا گیا ہے۔

پبلک اکاؤنٹس کی ذیلی کمیٹی کا اجلاس کنونیربرجیس طاہر کی سربراہی میں پارلیمنٹ ہاؤس میں ہوا، اجلاس میں وزارت مواصلات کے ادارے پاکستان پوسٹ کے مالی سال 18۔2017اور19۔ 2018کے آڈٹ اعتراضات کا جائزہ لیا گیا۔

مزید پڑھیں: https://republicpolicy.com/corruption-aur-hamara-muashra/

اجلاس کے دوران آڈٹ حکام نے بتایا کہ پاکستان پوسٹ کے17پوسٹ آفسز میں سرکاری خزانہ سے رقوم نکلوانے، اسلحہ لائسنس پر جعلی مہریں لگانے، بلز کی ادائیگی سمیت ملٹری اور دیگر ملازمین کو پنشن کی ادائیگی میں فراڈ اور چوری کے 58مقدمات رپورٹ ہوئے، ان میں سے زیادہ تر مقدمات نیب اور ایف ائی اے کے پاس زیر تفتیش ہیں۔

ڈی جی پاکستان پوسٹ نے بتایا کہ اس میں اب تک 54 افسران اور ملازمین کو نوکریوں سے فارغ کیا جاچکا ہے جبکہ دیگر ملوث ملازمین کو بھی سزائیں دی گئی ہیں اور ریکوری بھی کی گئی۔

پوسٹل سروسز کے 8 سنٹرز میں غیر قانونی بھرتیوں کے معاملے کا جائزہ لیتے ہوئے آڈٹ حکام نے پی اے سی کو بتایا کہ غیر قانونی طور پر 253 افراد کو بھرتی کیا گیا اور ان بھرتیوں کے لیے اشتہار نہیں دیا گیا جس سے قومی خزانے کو 79 لاکھ روپے کا نقصان ہوا۔

وزارت مواصلات نے کہا کہ بھرتیوں کے کیس میں انکوائری مکمل اور ذمے داروں کیخلاف کارروائی کی جا چکی ہے۔

Leave a Comment

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Latest Videos