ادارتی تجزیہ
اسرائیل کی جانب سے ایران پر حالیہ حملہ ایک نہایت خطرناک اور اشتعال انگیز اقدام ہے، جس نے مشرق وسطیٰ میں عدم استحکام کے خدشات کو مزید بڑھا دیا ہے۔ اسرائیل نے اپنے حملے کو ایران کے جوہری پروگرام کے خلاف پیشگی کارروائی قرار دیا ہے، مگر یہ حقیقت اپنی جگہ مسلم ہے کہ یہ اقدام ایران کی خودمختاری اور علاقائی سالمیت کی سنگین خلاف ورزی ہے۔
پاکستان کے دفتر خارجہ نے درست طور پر ان حملوں کو “غیر قانونی اور بلا جواز” قرار دیتے ہوئے خبردار کیا ہے کہ یہ عمل نہ صرف خطے کے امن و استحکام کے لیے بلکہ عالمی سلامتی کے لیے بھی شدید خطرہ بن سکتا ہے۔ اقوام متحدہ کے چارٹر، خاص طور پر آرٹیکل 51 کے تحت، ایران کو اپنے دفاع کا مکمل حق حاصل ہے۔
ایرانی حکام کی جانب سے یہ تصدیق کی گئی ہے کہ ان حملوں میں پاسدارانِ انقلاب کے سربراہ حسین سلامی سمیت کئی اعلیٰ افسران اور بچوں سمیت شہری جاں بحق ہوئے۔ وزیراعظم شہباز شریف اور نائب وزیراعظم اسحاق ڈار کی جانب سے مذمت اور عالمی برادری سے فوری اقدام کی اپیل ایک واضح سفارتی پیغام ہے کہ پاکستان اس جارحیت کو کسی طور قبول نہیں کرے گا۔
پارلیمنٹ کے دونوں ایوانوں کی جانب سے مذمتی قرارداد کا متفقہ طور پر منظور ہونا قومی یکجہتی کی عکاسی کرتا ہے۔ اسرائیلی اقدام کو “جنگی جرم” قرار دینا بین الاقوامی ضمیر کو جھنجھوڑنے کی کوشش ہے۔
اگر عالمی ادارے اس غیر قانونی جارحیت پر خاموش رہے تو بین الاقوامی قانون کی ساکھ کو شدید دھچکا لگے گا۔ اب وقت ہے کہ عالمی برادری اصولی مؤقف اختیار کرے، ورنہ یہ خاموشی آنے والے وقت میں عالمی امن کو ناقابل تلافی نقصان پہنچا سکتی ہے۔