Premium Content

Add

پاکستان میں غذائی قلت پر کیسے قاپو پایا جاسکتا ہے

Print Friendly, PDF & Email

مصنف:            مدثر سعید

پاکستان کو خوراک کی شدید کمی کا سامنا ہے۔ اسے ٹھیک کرنے کی بہت ضرورت ہے۔

اگر کسی بھی موضوع کو پالیسی سازوں، سیاست دانوں اور اہم فیصلہ سازوں کی توجہ حاصل کرنی چاہیے، تو وہ خوراک کا بحران ہے۔ کرونا، گرمی کی لہریں، سیلاب، بڑھتی ہوئی مہنگائی، زرعی اشیاء کی بڑھتی ہوئی قیمتیں یہ تمام عوامل ملک کی غذائی سپلائی چین کو تباہ کر رہے ہیں۔ اناج کی فصلوں پر کیڑوں اور بیماریوں کے حملوں سے پیداوار پر دیر پا  اور خطرناک اثرت مرتب ہو رہے ہیں، جن کا تدارک بہت ضروری ہے۔

چونکہ اشیائے خوردونوش کی قیمتیں پہلے ہی بہت زیادہ ہیں اور ملک کا متوسط اور نچلا متوسط طبقہ تاریخی مہنگائی کی سطح سے تباہ ہو چکا ہے، زیادہ سے زیادہ لوگ انتہائی غربت کا شکار ہو رہے ہیں۔

اشیائے خوردونوش کی غیرمعمولی بلند قیمتوں پر غور کرتے ہوئے، خوراک کے بحران کے نتائج پہلے ہی یہاں موجود ہیں۔ مثال کے طور پر، گندم کی فصل کا معاملہ لیں، 2020 کے بعد سے اس وسیع پیمانے پر کاشت کی جانے والی فصل کی لاگت میں دوگنا اضافہ ہوا ہے۔ گندم ملک کی اہم غذائی فصل ہے اور ربیع کے موسم میں کاشت شدہ رقبہ کا تقریباً چالیس فیصد حصہ بنتی ہے۔

تاہم شدید گرمی کی لہر اور کھاد کی بلند قیمتوں کی وجہ سے گندم کے اناج کی ایک بڑی مقدار مقامی فوڈ مارکیٹ میں نظر نہیں آئی۔ تقریباً ہر شہری نے  اس معاملے میں  پریشانی کا سامنا کیا ہے، پھر بھی سب سے زیادہ دھچکا اس طبقے کو پہنچا ہے جو پہلے ہی سب سے زیادہ کمزور ہیں – غریب، خاص طور پر خواتین، بچے اور عمر رسیدہ افراد۔

ملک کو قائم ہونے  کے بعد سے بدترین غذائی ایمرجنسی کا سامنا ہے۔  ملک کے رہنمائوں کو متحد ہونا چاہیے تا کہ ملک میں موجود لوگوں کو اس غذائی قلت کےبحران سے نکا لا جا سکے۔ اگر اس بحران سے لوگوں کو نہ نکالا گیا تو اس میں مزید اضافہ ہوتا چلا جائے گا یہاں تک کہ یہ غذائی قلت کے خطرناک سطح پر پہنچ جائے گا۔

Leave a Comment

Your email address will not be published. Required fields are marked *

AD-1