ریپبلک پالیسی کی حالیہ ریسرچ میں یہ بات سامنے آئی ہے کہ تحریکِ انصاف کی بے پناہ مقبولیت کا سب سے ذیادہ فائدہ یو ٹیوبرز، ویلاگرز، ٹی وی چینلز اور سوشل میڈیا انفلسوزر نے اٹھایا ہے کیونکہ ایسا کرنے میں انکے مالی مفادات وابستہ ہیں ۔
اس امر میں تحریک انصاف کا سب سے ذیادہ نقصان یہ ہو رہا ہے کہ پارٹی کے بیانیہ کی کوالٹی عام العموم یوٹیوبرز کے ہاتھ میں آ گئی ہے۔ کیونکہ تحریک انصاف کا انفارمیشن ونگ بیانیہ بنانے میں سست روی کا شکار ہے اس لیے تحریک انصاف کی سوشل میڈیا ٹیم کو ذیادہ کردار ادا کرنا پڑا ہے ۔
کیونکہ سوشل میڈیا ٹیم کا بنیادی کام انفارمیشن بنانا نہیں بلکہ ڈسیمنیٹ کرنا ہے اس لیے اکثر اوقات تحریک انصاف کا بیانیہ ، تحریک انصاف کی سوشل میڈیا ٹیم، یو ٹیوبرز اور انفارمیشن ونگ کے درمیان کہیں کھو جاتا ہے اور تحریک انصاف کے عام ورکرز کو عمران خان کا بیانیہ آگے بڑھانا پڑتا ہے۔
جب یو ٹیوبرز کسی سیاسی جماعت کا بیانیہ بناتے ہیں تو اکثر اوقات بیانیہ اور جماعت کا اصل مقصد کہیں کھو جاتا ہے۔ اس لیے تحریک انصاف کے انفارمیشن ونگ کو سامنے آنا چاہیے ۔
تحریک انصاف کے ورکرز کو یہ سوال ضرور پوچھنا چاہیے کہ مرکزی سیکرٹری انفارمیشن ، صوبائی اور ضلعی انفارمیشن سیکریٹریز کہاں ہیں؟ چاہے فوج کے معاملات ہوں یا سیاست کے، پارٹی کی تنظیم سازی کے معاملات ہوں یا گورننس کے، پارٹی کا مرکزی، صوبائی اور ضلعی انفارمیشن ونگ کمزور ہی نظر آیا ہے۔
https://www.daraz.pk/shop/3lyw0kmd
ریپبلک پالیسی اس بابت اپنی تفصیلی رپورٹ جمعہ کو پبلش کرے گی ۔ کیونکہ اس وقت یوٹیوبرز کے مالی مفادات تحریک انصاف کی مقبولیت سے منسلک ہیں لہذا وہ تحریک انصاف کے ساتھ ہیں اور تحریک انصاف کے عام سپورٹرز کو اپنی کم فہم، بے منطق اور سنسنی خیز گفتگو سے مبہوم کیے ہوئے ہیں ، جیسے ہی مقبولیت کم ہو گی انکا بیانیہ بھی بدل جائے گا۔
لہذا ضرورت اس امر کی ہے کہ تحریکِ انصاف اپنا انفارمیشن ونگ بشمول سوشل میڈیا ٹیم کو یکسو اور مضبوط کرے اور یہ لوگ ہی پارٹی کا بیانیہ اور پالیسیاں لوگوں کے سامنے رکھیں۔
اس امر میں تحریک انصاف کو قابل، محنتی اور فنکشنل پارٹی ہیومن ریسورس کی انفارمیشن ونگ میں ضرورت ہے۔ تاہم قابل اور مستعد ہیومن ریسورس کی عدم موجودگی ہی تحریک انصاف کا بنیادی مسئلہ رہا ہے۔
آخر میں ہر صورت میں تحریک انصاف کو اپنے بیانیہ پر اجارہ داری قائم رکھنی چاہیے۔ ایسا ہی تمام سیاسی جماعتوں کے کیے ناگزیر ہے۔ اس لیے جب تک سیاسی جماعتیں تنظیم سازی اور قابل ہیومن ریسورس کا اندراج نہیں کریں گی، انکے انتظامی ، تنظیمی اور ساختی مسائل حل نہیں ہونگے۔