ورلڈ میٹرولوجیکل آرگنائزیشن نے الرمنگ طور پر ایک رپورٹ جاری کہ ہے جس میں کہا گیا ہے کہ ہماری فضا میں گرین ہاؤس گیسوں کا ارتکاز غیر معمولی سطح پر پہنچ گیا ہے، جس میں کمی کا کوئی امکان نظر نہیں آ رہا۔ کاربن ڈائی آکسائیڈ، می تھین، اور نائٹرس آکسائیڈ کا مسلسل اضافہ – یہ سب گیس گرمی کا موجود بنتے ہیں اور یہ ایک ایسے بڑھتے ہوئے بحران کا اشارہ دیتے ہیں جسے اب نظر انداز نہیں کیا جا سکتا۔ ڈبلیو ایم او نے ایک خوفناک تصویر پینٹ کی ہے، جس میں انکشاف کیا گیا ہے کہ 2022 میں کاربن ڈائی آکسائیڈ کی سطح صنعتی دور سے پہلے کے مقابلے میں 50 فیصد زیادہ تھی، اور نائٹرس آکسائیڈ میں سال بہ سال اب تک کا سب سے زیادہ اضافہ ریکارڈ کیا گیا ہے۔ یہ اخراج صرف ایک ماحولیاتی چیلنج نہیں ہے، بلکہ یہ ہماری بقا کے لیے ایک جنگ کی بھی ضرورت ہے۔ اسی وجہ سے عالمی سطح پر فوری اور ٹھوس اقدام کا مطالبہ کیا گیا ہے۔ سنگین صورتحال کے باوجود امید کی کرن چمک رہی ہے۔
یورپی یونین کی 2023 کی دوسری سہ ماہی میں گرین ہاؤس گیسوں کے اخراج میں 5فیصد سے زیادہ کی کمی اس بات کی مثال دیتی ہے کہ اس معاملے پر کام ہو رہا ہے۔ پالیسیاں جن کا مقصد اخراج کو کم کرنا ہے وہ اقتصادی ترقی میں رکاوٹ ڈالے بغیر ٹھوس نتائج حاصل کر سکتی ہیں۔ تاہم، ڈبلیو ایم او کے سیکرٹری جنرل پیٹری ٹالاس کا بیان بھیانک حقیقت کی طرف اشارہ کرتا ہے: ’’ہم اب بھی غلط سمت میں جا رہے ہیں‘‘۔
Don’t forget to Subscribe our Youtube Channel & Press Bell Icon.
زیادہ شدید موسم، برف پگھلنے، سطح سمندر میں اضافے اور سمندروں میں تیزابیت کا خطرہ صرف وعدوں کی نہیں بلکہ عالمی سطح پر کارروائی کی فوری ضرورت کو اجاگر کرتا ہے۔ اقوام متحدہ کا انتباہ کہ موجودہ قومی آب و ہوا کے منصوبے عالمی درجہ حرارت میں اضافے کو 1.5 ڈگری سینٹی گریڈ تک محدود کرنے کے لیے ناکافی ہیں، مزید تیز اور زیادہ ٹھوس اقدامات کی ضرورت پر زور دیتا ہے۔ آئندہ کوپ 28 صرف ایک اور کانفرنس نہیں ہونی چاہیے بلکہ یہ ایک فیصلہ کن موڑ ہونا چاہیے، جہاں الفاظ عمل میں بدل جانے چاہییں۔ خطرناک سموگ کے ساتھ جنوبی ایشیا کی جدوجہد بے عملی کے فوری اثرات کو نمایاں کرتی ہے۔ خطے کی حالت زار اس عالمی ہنگامی صورتحال کا مائیکرو کاسم ہے جس کا ہمیں سامنا ہے۔ آگے کا راستہ واضح ہے: ہمیں فوسل ایندھن کی کھپت کو تیزی سے کم کرنا ہوگا، قابل تجدید توانائی میں سرمایہ کاری کرنا ہوگی، اور موثر موسمیاتی پالیسیوں کو نافذ کرنا ہوگا۔ حکومتوں، صنعتوں اور افراد کو ہمارے ماحولیاتی بیانیے کو دوبارہ لکھنے کے لیے متحد ہو کر کام کرنا چاہیے۔ بحث کا وقت گزر چکا ہے۔ کارروائی کا وقت اب ہے۔