Premium Content

بے نظیر بھٹو کا قتل ایک قومی سانحہ ہے

Print Friendly, PDF & Email

بے نظیر بھٹو مسلم ممالک کی جمہوری طور پر پہلی منتخب رکن تھیں جس کی زندگی کا خاتمہ ان کے قتل کے ساتھ ہوا۔ بے نظیربھٹو 1953 میں پیدا ہوئیں اور انہیں 27 دسمبر 2007 کو لیاقت باغ راولپنڈی میں قتل کر دیا گیا۔ پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) کے بانی اورسابق  وزیر اعظم ذوالفقار علی بھٹو کی صاحبزادی بے نظیر  بھٹو نے 1982 میں پی پی پی کی چیئرپرسن کا عہدہ سنبھالا۔ 1990 میں کرپشن کے الزامات کے باعث ان کی حکومت ختم کر دی گئی اُس کے بعد اُنہوں نے کئی سال جلا وطنی میں گزارے۔وہ 2008 میں پاکستان کے عام انتخابات میں شمولیت کے ارادے سے آئیں لیکن2007 میں  پی پی پی کی ایک ریلی میں  حملے کے دوران شہید ہو گئیں۔

بینظیر بھٹو 21 جون 1953 کو کراچی ایس ای پاکستان میں پیدا ہوئیں۔  وہ سابق وزیر اعظم ذوالفقار علی بھٹو کے بچوں میں سب سے بڑی تھیں۔ذوالفقار علی بھٹو نے پاکستان پیپلز پارٹی کی بنیاد رکھی اور وہ 1973 سے 1977 تک پاکستان کے وزیراعظم رہے۔

جنرل محمد ضیاء الحق کی قیادت میں فوج نے  1977 میں بے نظیر بھٹو کے والد کی حکومت کا تختہ الٹنے کے بعد انہیں گھر میں نظر بند کر دیا۔  1978 میں ضیاء الحق کے صدر بننے کے ایک سال بعدذوالفقار علی بھٹو کو قتل کی اجازت دینے کے الزام میں سزا کے بعد پھانسی دے دی گئی۔ اس طرح بے نظیر بھٹو کو  پیپلز پارٹی کی قیادت اپنے والد سے وراثت میں ملی۔

بھٹو خاندان کے ساتھ1980میں  ایک اور سانحہ ہوا جس میں بے نظیر بھٹو کے بھائی شاہنواز کو  اپارٹمنٹ میں قتل کر دیا گیا۔ قتل کی وجوہات زہر بتائی گئی لیکن باقاعدہ طور پر کوئی الزام نہیں لگایا گیا۔ 1996 میں مرتضیٰ بھٹو جب بے نظیر بھٹو برسراقتدار تھی کراچی میں پولیس کے ساتھ لڑائی میں مارا گیا۔

بے نظیر بھٹو نے 18 دسمبر 1987 کو کراچی میں ایک امیر زمیندار آصف علی زرداری سے شادی کی۔  بے نظیر بھٹو اور آصف علی زرداری کے تین بچے ہیں۔

ضیاء الحق کی آمریت کا خاتمہ اس وقت ہوا جب وہ 1988 میں ایک طیارے کے حادثے میں ہلاک ہو گئے۔ بے نظیر بھٹو 1 دسمبر 1988 کو مسلم ملک کی پہلی خاتون وزیر اعظم بنیں۔ 1990 میں بدعنوانی کے الزامات کے باعث ان کی حکومت ختم کر دی گئی۔ 1993 میں وہ دوبارہ وزیراعظم منتخب ہوئی لیکن وہ اقتدار کا یہ دور بھی مکمل نہ کر سکی اور 1996 میں ان کی حکومت کا تختہ اُلٹ دیا گیا۔  برطانیہ اور دبئی میں خود ساختہ جلاوطنی کے دوران انہیں 1999 میں بدعنوانی کے الزام میں تین سال قید کی سزا سنائی گئی۔ وہ بیرون ملک سے اپنی پارٹی کو ہدایت دیتی رہیں اور 2002 میں دوبارہ پی پی پی رہنما کے طور پر ان کی تصدیق کی گئی۔

بھٹو 18 اکتوبر 2007 کو صدر مشرف کی طرف سے کرپشن کے تمام الزامات پر معافی دینے کے بعد پاکستان واپس آگئیں، جس سے ان کی واپسی کا راستہ کھل گیا اور ایک ممکنہ اقتدار میں شراکت داری کا معاہدہ ہوا۔

آٹھ سال کی جلاوطنی کے بعد بھٹو کی وطن واپسی کی ریلی پر خودکش حملہ ہوا جس میں 136 افراد ہلاک ہوئے۔ لیکن خوش قسمتی سے وہ اس میں محفوظ رہیں۔ بھٹو نے کہا کہ یہ پاکستان کا سیاہ ترین دن تھا جب مشرف نے 3 نومبر کو ایمرجنسی نافذ کی۔ اس کے نتیجے میں بھٹو نے  اپنے حامیوں کو بڑے پیمانے پر مظاہروں میں سڑکوں پر لانے کی دھمکی دی۔ انہیں 9 نومبر کو گھر میں نظر بند کر دیا گیا۔

بے نظیر بھٹو کو 27 دسمبر 2007 کو راولپنڈی میں انتخابی مہم کے جلسے کے دوران  قتل کیا گیا۔ 28  دسمبر 2007 کو لاکھوں سوگواروں نے سابق پاکستانی وزیر اعظم بے نظیر بھٹو کو آخری خراج عقیدت پیش کرتے  ہوئے  ان کو  خاندانی قبرستان میں دفن کر دیا۔ ان کی وفات کی وجہ سے اسوقت کے پاکستانی صدر پرویز مشرف نے تین روزہ سوگ کا اعلان کیا ۔

بے نظیر بھٹو کو قوم ہمیشہ یاد رکھے گی ۔ وہ ایک قابل اور بہادر سیاستدان تھیں۔ اس نے ملک کے بہت سے لوگوں کو متاثر کیاخاص کر خواتین کو۔ ان کی وفات سے پارٹی کو بہت زیادہ نقصان اٹھانا پڑا۔ ان کی وفات کے باعث ایک قومی سیاسی پارٹی صرف صوبہ سندھ تک محدود ہو کے رہ گئی۔ اگرچہ ان کے شوہر پاکستان کے صدر رہے لیکن پارٹی مقبولیت کھو چکی ہے۔ پاکستان پیپلز پارٹی 27 دسمبر کو ان کی وفات پر سوگ مناتی ہے۔

Leave a Comment

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Latest Videos