ریپبلک پالیسی کا قومی سروے کے بعد مختصر تجزیہ
پاکستان تحریک انصاف خیبرپختونخواہ میں ہزارہ، مالاکنڈ ، سابقہ فاٹا، پشاور ویلی، اور وسطی و جنوبی پختونخواہ میں مقبول ہے۔
تحریک انصاف اسلام آباد میں بھی تینوں نشستوں پر آگے ہے۔
اسی طرح پنجاب میں بھی شمالی، وسطی، جنوبی اور مغربی حصوں میں یکساں مقبول ہے۔ اس طرح تحریک انصاف حلقہ ایک سے لیکر پنجاب کے قومی اسمبلی کے آخری حلقہ تک ہر نشست پر مقابلے کی پوزیشن میں ہے۔

https://www.daraz.pk/shop/3lyw0kmd
اب جبکہ پاکستان تحریک انصاف سندھ میں مقابلے کے لیے داخل ہوتی ہے تو حالات یکسر بدل جاتے ہیں۔ سندھ کی سیاست شہری اور دیہاتی کیساتھ اردو اور سندھی زبان بولنے والوں میں تقسیم ہے۔ سندھی بولنے والے علاقے پاکستان پیپلز پارٹی کے ساتھ ہیں۔ اندرون سندھ بلوچ سرداروں اور سید پیروں کا ایک وڈیرانہ نظام عرصہ دراز سے چلتا آ رہا ہے، اس لیے تحریک انصاف سمیت کسی بھی پارٹی کے لیے اسکو توڑنا مشکل ہے۔ دوسرا نہ تحریک انصاف نے اور نہ ہی دوسری کسی اور پارٹی نے اندرون سندھ میں محنت کی ہے۔ سندھ کی سیاست میں پیپلز پارٹی ہی مقبول پارٹی ہے اور اب تو زرداری صاحب نے سارے انتخاب پذیر بھی ساتھ ملا لیے ہیں۔ کیونکہ تحریک انصاف کی قومی اور صوبائی قیادت نے اندرون سندھ کام ہی نہیں کیا ہے، اس لیے پیپلز پارٹی مخالف جزبات بھی سیاسی سرمایہ کاری میں نہیں بدل سکیں گے۔ اربن سندھ میں تحریک انصاف کا رحجان ہے مگر کمزور تنظیمی ڈھانچہ ہونے کی وجہ سے کامیابی کی گارنٹی نہیں۔ کراچی اور حیدرآباد کے حالیہ مقامی حکومت کے انتخابات اس بات کا ثبوت ہیں۔ اس لیے تحریک انصاف کو قومی حکومت بنانے کے لیے سندھ سے بیس نشستیں اپنے نام کرنا ہونگی ، اور اتنی نشستیں جیتنے کا رحجان بھی موجود ہے اگر پارٹی یہاں پر محنت کرے۔
بلوچستان کی پشتون بیلٹ میں بھی تحریک انصاف کے لیے پسندیدگی موجود ہے مگر تحریک انصاف نے پشتون بیلٹ پر کبھی توجہ ہی نہیں دی۔ اگر تحریک انصاف یہاں توجہ دے تو کچھ نشستیں جیت سکتی ہے۔
بلوچستان کے بلوچ ایریا چاہے سرداری ہو یا دوسرے، یہاں پر تحریک انصاف انتخاب پذیر کے ساتھ الحاق کر سکتی ہے مگر ایسا ہونا مشکل ہے کیونکہ انتخاب پذیرہمیشہ انکے ساتھ جاتے ہیں جنہوں نے انکو بنایا ہے۔ سندھ کے اندرون بھی مسلم لیگ فنکشنل اورقابل اختیار موجود ہیں، تاہم انتخاب پذیر صرف طاقتور کا کہنا مانتے ہیں اور دوسرا وہ پاکستان پیپلز پارٹی کو ہرانے کی پوزیشن میں نہیں ہیں جب تک انکو ایک مقبول پارٹی کا ٹکٹ دستیاب نہ ہو۔
اس لیے تحریک انصاف کے لیے یہ ضروری ہے کہ سندھ اور بلوچستان پر محنت کر کے قومی اسمبلی کی کم از کم پچیس نشستیں جیتے، ایسا کرنے سے وہ پنجاب اور کے پی کے جیت کر آسانی سے قومی حکومت بنا لےگی۔