تحریر: محمد نبیل
اسلام آباد میں پاکستان تحریک انصاف نے پاور شو کیا جس میں بڑی تعداد میں کارکن شامل ہوئے۔ شہر کی انتظامیہ نے قانون کے تحت پارٹی کو شام چار بجے سے سات بجے تک جلسے کی اجازت دی تھی۔ لیکن پی ٹی آئی اس پر عملدرآمد کرنے میں ناکام رہی۔
بہت سے رہنما وقت ختم ہونے کے بعد بھی تاخیر سے جلسہ گاہ پہنچے۔ ڈی سی آفس سے متعدد بار سیاسی پارٹی کی قیادت سے رابطہ کرکے جلسہ ختم کرنے کی ہدایت دی گئی نوٹیفکیشن بھی جاری کیا گیا مگر عمل نہ ہوا۔
جس کے بعد پولیس نے طاقت کا استعمال شروع کیا اور مظاہرین پر بھرپور شیل نگ کی، جواب میں پی ٹی آئی کے کارکنوں نے پتھراؤ کیا جس میں پولیس اہلکار زخمی بھی ہوئے، اس ساری صورتحال سے امن و امان کی صورتحال خراب ہوئی تو پولیس نے صبر کا مظاہرہ کیا۔
اجتماع تین گھنٹے کے بجائے تقریبا ساڑھے پانچ گھنٹے تک جاری رہا۔ سیاسی رہنماؤں نے تقاریر کے دوران بھی انتظامیہ کو تنقید کا نشانہ بنایا۔ ریاست کو یہ بھی پیغام دیا کہ کہ آئندہ اجازت ملے یا نہ ملے لاہور میں بڑا جلسہ کریں گے۔
ابھی گزشتہ روز ہی صدر مملکت کے دستخط کے بعد شہر اقتدار میں امن و امان کیلئے بل قانون بن گیا تھا جس کے مطابق جلسے کی اجازت اور بروقت اختتام ضروری ہے، مگر شہر میں ہونےوالے پہلے ہی جلسے میں اس پر عمل ہوتا ہوا نظر نہیں آیا جو کہ ایک اچھی بات نہیں۔
حکومت اگر کسی جماعت کو قانون کے تحت اجتماع کی اجازت دیتی ہے تو اس پر عمل ہونا چاہیے، اس سے پہلے اسلام آباد میں ہونےوالے جلسوں اور دھرنوں سے عوام کو روڈز کی بندش جیسی مشکلات کا سامنا رہتا تھا، تو عوام کو پریشانی سے بچانے اور امن کی صورتحال برقرار رکھنے کیلئے سیاستدانوں کو بھی سوچنا چاہیے کہ اپنا سیاسی پیغام بروقت عوام کو پہنچایا جائے اور آئندہ کیلئے بھی حکومت سے اجازت کا راستہ کھلا رہے۔
اسلام آباد جلسے کی صورتحال کو دیکھتے ہوئے اندازہ لگایا جاسکتا ہے کہ سرکار آئندہ پی ٹی آئی کو جلسے کی اجازت دینے سے گریز کرسکتی ہے، ایسی صورت میں سیاسی عدم استحکام بڑھتا نظر آتا ہے۔