ادارتی تجزیہ
پاکستان میں جب عوام مہنگائی، بے روزگاری اور بڑھتے ہوئے بلز کے بوجھ تلے دبے ہوئے ہیں، حکومت ہر سال بجلی کے بلوں پر ایک ہزار ارب روپے سے زائد ٹیکس وصول کر رہی ہے۔ ان بلوں میں ایک غیر محسوس مگر مستقل کٹوتی پی ٹی وی فیس کی شکل میں کی جاتی ہے، جو سالانہ چودہ ارب روپے سے زائد اکٹھی کرتی ہے۔ اصل سوال یہ ہے کہ یہ رقم کہاں خرچ ہو رہی ہے، اور کیوں ایک عوامی نشریاتی ادارے کو حکومتی بیانیہ پھیلانے کے لیے استعمال کیا جا رہا ہے؟
پی ٹی وی، جس کا مقصد عوام کو باخبر رکھنا، ثقافتی اقدار کو فروغ دینا اور غیر جانبدار رپورٹنگ فراہم کرنا تھا، اب ایک حکومتی ترجمان بن چکا ہے۔ یہ ادارہ نہ تو تنقیدی صحافت کرتا ہے، نہ متبادل آرا کو جگہ دیتا ہے، بلکہ صرف حکمران جماعت کے مؤقف کو تقویت دیتا ہے۔ اس سے نہ صرف صحافت کی غیر جانبداری مجروح ہو رہی ہے بلکہ جمہوری اقدار بھی پامال ہو رہی ہیں۔
مزید تشویش ناک پہلو یہ ہے کہ عوام کے اپنے پیسے سے ایک ایسا بیانیہ پروان چڑھایا جا رہا ہے جو ان کی زمینی حقیقتوں سے متصادم ہے۔ پی ٹی وی ایک آزاد ادارے کے بجائے سیاسی ہدایات پر چلنے والا ایک ریاستی ہتھیار بن چکا ہے۔
یہ وقت ہے کہ اس طرز عمل پر سنجیدہ سوالات اٹھائے جائیں۔ اگر پی ٹی وی عوام کے بجائے حکومت کا ترجمان بن جائے، تو پھر عوام کیوں اس کے لیے پیسے دیں؟ شفافیت، احتساب اور عوامی نشریاتی اداروں کی نئی تعریف ناگزیر ہو چکی ہے۔ بصورت دیگر، پی ٹی وی کا کردار اپنے وجودی مقصد سے انحراف ہے۔