آبنائے ہرمز کی بندش: عالمی تجارت کیلئے خطرہ

[post-views]
[post-views]

ادارتی تجزیہ

ایرانی قانون ساز اسماعیل کوثری کے حالیہ بیان نے عالمی سطح پر ایک بار پھر تشویش کی لہر دوڑا دی ہے، جس میں انہوں نے عندیہ دیا ہے کہ اگر اسرائیل کے ساتھ تنازعہ بڑھا تو ایران آبنائے ہرمز بند کرنے پر غور کر سکتا ہے۔ اگرچہ یہ بیان فوری اقدام کا اشارہ نہیں دیتا، مگر اس کے ممکنہ اثرات عالمی معیشت اور امن دونوں کیلئے تباہ کن ہو سکتے ہیں۔

آبنائے ہرمز خلیج فارس اور بحیرہ عرب کو آپس میں ملانے والا واحد بحری راستہ ہے، جہاں سے دنیا کے بیس فیصد سے زائد تیل کی ترسیل ہوتی ہے۔ اس تنگ گزرگاہ کی جغرافیائی اہمیت اتنی ہے کہ اس کی بندش نہ صرف تیل کی قیمتوں میں شدید اضافہ کر سکتی ہے بلکہ دنیا بھر میں مہنگائی، قلت اور کساد بازاری کو بھی جنم دے سکتی ہے۔

ایران ماضی میں بھی استزویراتی کارڈ کو استعمال کرنے کی دھمکیاں دیتا رہا ہے، خصوصاً ایران-عراق جنگ اور 2019 میں امریکا سے کشیدگی کے دوران۔ تاہم، اس بار اسرائیل کے ساتھ براہ راست فوجی جھڑپوں اور مشرق وسطیٰ میں بڑھتے ہوئے تنازعات کے تناظر میں، یہ دھمکی محض سفارتی حربہ نہیں بلکہ ایک ممکنہ عملی قدم بھی ہو سکتا ہے۔

تاہم، اس اقدام کے نتیجے میں ایران کو بھی نقصان ہو سکتا ہے کیونکہ اس کی معیشت بھی بحری تجارت پر انحصار کرتی ہے۔ مزید یہ کہ امریکا اور اس کے اتحادی ایسے کسی اقدام پر ممکنہ فوجی ردعمل دینے کی صلاحیت رکھتے ہیں، جس سے علاقائی جنگ کی صورت پیدا ہو سکتی ہے۔

آبنائے ہرمز جیسے راستے صرف جغرافیائی اہمیت نہیں رکھتے بلکہ عالمی معیشت کی شہ رگ بن چکے ہیں۔ ان کا استعمال بطور ہتھیار نہ صرف دشمن کو نشانہ بناتا ہے بلکہ پوری دنیا کو خطرے میں ڈال دیتا ہے۔

Leave a Comment

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Latest Videos