بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی نے سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے اس دعوے کو سختی سے مسترد کر دیا ہے کہ مئی میں بھارت اور پاکستان کے درمیان مختصر فوجی کشیدگی کے بعد جنگ بندی امریکی ثالثی کے نتیجے میں ممکن ہوئی۔
کینیڈا میں ہونے والے جی-7 اجلاس کے موقع پر ٹرمپ کی درخواست پر ہونے والی 35 منٹ کی ٹیلیفونک گفتگو میں مودی نے واضح کیا کہ بھارت اور پاکستان کے درمیان کشیدگی کا خاتمہ براہ راست فوجی رابطوں کے ذریعے ہوا، نہ کہ امریکی مداخلت سے۔
بھارتی وزیر خارجہ وکرم کے مطابق، مودی نے کہا کہ “کسی مرحلے پر نہ تو بھارت-امریکہ تجارتی معاہدے پر بات ہوئی اور نہ ہی بھارت اور پاکستان کے درمیان ثالثی کی کوئی بات زیر بحث آئی۔”
مودی کا کہنا تھا کہ جنگ بندی کے لیے بات چیت دونوں ممالک کی افواج کے درمیان موجودہ فوجی رابطہ نظام کے تحت ہوئی، اور یہ پاکستان کی درخواست پر ممکن ہوئی۔ انہوں نے زور دیا کہ بھارت نے ماضی میں کبھی ثالثی کو قبول نہیں کیا اور نہ ہی آئندہ کرے گا۔
ڈونلڈ ٹرمپ نے اس سے قبل دعویٰ کیا تھا کہ جنگ بندی ان کی مداخلت کے بعد ممکن ہوئی تھی، جب انہوں نے دونوں ممالک پر زور دیا کہ وہ جنگ کے بجائے تجارت پر توجہ دیں۔ تاہم، بھارت نے اس بیان کو مسترد کر دیا ہے۔
وائٹ ہاؤس کی جانب سے اس گفتگو پر فوری طور پر کوئی تبصرہ نہیں کیا گیا۔ دوسری جانب پاکستان پہلے ہی کہہ چکا ہے کہ 7 مئی کو بھارتی فوج کی جانب سے کیے گئے رابطے کے جواب میں پاکستانی فوج نے کال کی تھی، جس کے بعد کشیدگی میں کمی آئی۔
یہ سفارتی وضاحت اس بات کی عکاسی کرتی ہے کہ بھارت-پاکستان تعلقات میں بیرونی طاقتوں کی مداخلت پر حساسیت پائی جاتی ہے، خاص طور پر بھارت کی جانب سے، جو جنوبی ایشیائی سلامتی کے معاملات میں کسی بیرونی کردار کو قبول نہیں کرتا۔