خبر: پاکستان حکومت نے مالی سال 2025-26 کے لیے وفاقی بجٹ پیش کر دیا، جس میں معاشی ترقی کا ہدف 4.2 فیصد مقرر کیا گیا ہے، جو کہ رواں مالی سال 2024-25 کے تخمینے 2.7 فیصد سے قدرے زیادہ ہے۔
وفاقی بجٹ کے اہم نکات درج ذیل ہیں:
مجموعی بجٹ کا حجم 17.6 کھرب روپے رکھا گیا ہے، جو کہ گزشتہ مالی سال کے بجٹ 18.9 کھرب روپے سے 7 فیصد یا 1.3 کھرب روپے کم ہے۔
مہنگائی کی شرح آئندہ مالی سال میں 7.5 فیصد رہنے کا اندازہ لگایا گیا ہے۔
بجٹ خسارہ مجموعی قومی پیداوار (جی ڈی پی) کے 3.9 فیصد تک محدود رکھنے کی تجویز دی گئی ہے جبکہ بنیادی سرپلس 2.4 فیصد مقرر کیا گیا ہے۔
فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) کے لیے 14.13 کھرب روپے محصولات کا ہدف مقرر کیا گیا ہے، جو کہ گزشتہ برس کے مقابلے میں 18.7 فیصد زیادہ ہے۔
غیر ٹیکس آمدنی کا تخمینہ 5.15 کھرب روپے لگایا گیا ہے۔
پبلک سیکٹر ڈیولپمنٹ پروگرام (پی ایس ڈی پی) کے لیے 1 کھرب روپے مختص کیے گئے ہیں۔
دفاعی اخراجات کے لیے 2.55 کھرب روپے رکھے گئے ہیں۔
پنشنز کے لیے 1.05 کھرب روپے مختص کیے گئے ہیں۔
توانائی اور دیگر شعبوں میں سبسڈی کے لیے 1.19 کھرب روپے رکھے گئے ہیں۔
بینظیر انکم سپورٹ پروگرام (بی آئی ایس پی) کے لیے 716 ارب روپے مختص کیے گئے ہیں، جو گزشتہ سال کے مقابلے میں 21 فیصد اضافہ ہے۔
یہ بجٹ وفاقی وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے پیش کیا، جسے حکومت نے “مسابقتی معیشت کے لیے اقدامات” قرار دیا ہے۔ تاہم، تنخواہ دار طبقے کو دی گئی ٹیکس چھوٹ کے باوجود ان کے نمائندے بجٹ سے غیر مطمئن نظر آتے ہیں۔
ماہرین معیشت کا کہنا ہے کہ بجٹ میں کچھ مثبت اقدامات ضرور ہیں، لیکن غیر رسمی معیشت، روزگار کے مواقع، اور مہنگائی کے اثرات جیسے بنیادی مسائل پر توجہ کی شدید کمی ہے۔
ادھر پاکستان اسٹاک ایکسچینج میں بجٹ کے دن کے دوران 400 پوائنٹس کا اضافہ دیکھنے میں آیا، جب کہ دفاعی اخراجات میں 20 فیصد سے زائد اضافے نے خطے کی صورتحال پر بھی اثر ڈالا۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ ترقی کا مقرر کردہ ہدف حاصل کرنے کے لیے عملی اقدامات اور پائیدار اصلاحات کی ضرورت ہو گی، ورنہ بجٹ محض اعداد و شمار کی مشق تک محدود رہ جائے گا۔