اسلام آباد: پاکستان نے ایران کی جوہری تنصیبات پر امریکہ کے حالیہ فضائی حملوں کی شدید الفاظ میں مذمت کی ہے اور اقوامِ متحدہ کے چارٹر کے تحت ایران کے اپنے دفاع کے حق کی مکمل حمایت کا اظہار کیا ہے۔ دفتر خارجہ کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ یہ حملے بین الاقوامی قوانین کی صریح خلاف ورزی ہیں اور خطے میں کشیدگی کو خطرناک حد تک بڑھا سکتے ہیں۔
“پاکستان امریکہ کے ایران کی جوہری تنصیبات پر حملوں کی مذمت کرتا ہے. ہم ایک بار پھر واضح کرتے ہیں کہ یہ حملے بین الاقوامی قوانین کے تمام اصولوں کی خلاف ورزی ہیں اور ایران کو اقوامِ متحدہ کے منشور کے تحت اپنے دفاع کا مکمل حق حاصل ہے،” بیان میں کہا گیا۔
یہ بیان امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے اُس اعلان کے بعد سامنے آیا جس میں انہوں نے کہا کہ امریکی افواج نے ایران کے فردو، نطنز اور اصفہان میں موجود جوہری تنصیبات کو مکمل طور پر تباہ کر دیا ہے۔ ٹرمپ نے خبردار کیا کہ اگر ایران نے امن کی راہ نہ اپنائی تو مستقبل کے حملے “زیادہ شدید اور آسان” ہوں گے۔
ایرانی وزیر خارجہ سید عباس عراقچی نے امریکی حملوں کو “سنگین بین الاقوامی جرم” قرار دیتے ہوئے کہا کہ امریکہ نے اقوام متحدہ کے چارٹر، این پی ٹی اور بین الاقوامی قانون کی خلاف ورزی کی ہے۔ انہوں نے خبردار کیا کہ ایران اپنی خودمختاری، مفادات اور عوام کے دفاع کے لیے تمام آپشنز استعمال کرے گا۔
پاکستان نے بھی اس صورت حال پر گہری تشویش کا اظہار کیا ہے اور کہا ہے کہ مزید کشیدگی خطے اور دنیا کے لیے تباہ کن نتائج کا سبب بن سکتی ہے۔ دفتر خارجہ نے شہری جان و مال کے تحفظ اور فوری جنگ بندی پر زور دیتے ہوئے کہا ہے کہ “مذاکرات اور سفارت کاری ہی وہ واحد راستہ ہے جو اقوامِ متحدہ کے منشور کے اصولوں کے مطابق اس بحران کو حل کر سکتا ہے۔”
ماہرین کے مطابق امریکہ کا یہ اقدام ایسے وقت میں کیا گیا جب خفیہ اداروں نے یہ تصدیق نہیں کی تھی کہ ایران جوہری ہتھیار بنا رہا ہے۔ مبصرین کا کہنا ہے کہ ٹرمپ کے ان حملوں سے ایران کے جوہری عزائم کو روکا نہیں جا سکے گا بلکہ اس کی جوہری طاقت بننے کی رفتار مزید تیز ہو سکتی ہے۔
ٹریتا پارسی نے خبردار کیا کہ “عسکری کامیابی کو تزویراتی کامیابی سمجھنا خطرناک ہوگا،” اور اسے عراق جنگ کی شروعات سے تشبیہ دی جو ابتدا میں کامیاب دکھائی دی لیکن بعد میں سنگین نتائج کا باعث بنی۔