ترجمان امریکی محکمہ خارجہ نے کہا کہ سائفر کے متن کو سیاق و سباق سے ہٹ کر سیاسی مقاصد کے لیے استعمال کیا گیا ہے۔ امریکہ کسی ملک کے داخلی فیصلوں میں مداخلت نہیں کرتا۔
مارچ 2022 میں امریکا میں پاکستانی سفیر کی جانب سے بھیجے گئے سائفر کی تحریر کے بارے میں انٹرسیپٹ نامی امریکی خبر رساں ادارے پر ایک خبر شائع کی گئی جس میں اس سفارتی مراسلے کا مبینہ متن شامل ہے جسے سابق سفیر اسد مجید خان نے امریکی معاون وزیر خارجہ برائے وسط اور جنوبی ایشیا ڈونلڈ لو سے ہونے والی گفتگو کے بعد تحریر کیا تھا۔
واشنگٹن میں پریس بریفنگ کے دوران امریکی ترجمان ملر نے کہا کہ میں سائفر کے مصدقہ ہونے کا کچھ نہیں کہہ سکتا۔ تاہم جو باتیں بتائی گئیں ہیں اگر وہ درست بھی ہوتی ہیں تو اس سے یہ ظاہر نہیں ہوتا کہ امریکہ نے عمران خان کی حکومت ختم کی ہے۔ تاہم ترجمان کا کہنا تھا کہ امریکہ کو عمران خان کے دورہ ماسکو پر تحفظات تھے۔