حکومت نے پیر کو ایک نئی انکم ٹیکس اسکیم کا نفاذ کیا تاکہ بڑے پیمانے پر غیر ٹیکس والے ریٹیلرز کو ٹیکس نیٹ میں لایا جا سکے، لیکن بااثر طبقے کے ساتھ طویل مذاکرات کے بعد تاجروں کی ایک بڑی تعداد کو اس دائرے سے باہر کر دیا۔
وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے نئی اسکیم کی منظوری دے دی جو رواں ماہ سے نافذ ہو جائے گی۔ فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) کے مطابق اس اسکیم سے رواں مالی سال 2024-25 میں 50 ارب روپے اکٹھا کرنا ہے۔
اس کا مقصد ریٹیلرز ، زرعی ماہرین اور برآمد کنندگان کو عام ٹیکس نظام میں لانا 7 بلین ڈالر کے نئے بین الاقوامی مالیاتی فنڈ پروگرام کا حصہ ہے۔
نوٹیفکیشن کے مطابق، رہائشی علاقوں میں دکانیں رکھنے والے تمام خوردہ فروشوں، جن کی پیمائش 100 مربع فٹ تک ہے اور وہ لوگ جو پہلے سے رجسٹرڈ فائلرز ہیں، کو نئی ا سکیم کے تحت ٹیکس کی ادائیگی سے نکال دیاگیا ہے۔
Don’t forget to Subscribe our Youtube Channel & Press Bell Icon.
کوئی بھی شخص جو پہلے ہی انکم ٹیکس آرڈیننس 2001 کے تحت انکم ٹیکس سے چھوٹ حاصل کر رہا ہےکو بھی نئی اسکیم کے دائرے سے باہر کر دیا گیا ہے۔ اسی طرح تجارتی علاقے میں 50 مربع فٹ تک کی دکانیں، عارضی دکانیں، کھوکھے یا 53 مربع فٹ سے زیادہ کی چھوٹی دکانیں عام انکم ٹیکس ادا کرنے کے بجائے 100 روپے ماہانہ ٹیکس ادا کریں گے۔
اس اسکیم کا اطلاق ڈیلرز، ڈسٹری بیوٹرز، ریٹیلرز، مینوفیکچرر اور امپورٹر ، یا سامان کی سپلائی چین میں شامل کسی بھی فرد پر ہوگا۔ حکومت نے اس اسکیم کو پاکستان کے 42 شہروں میں نافذ کیا ہے – پنجاب کے 25، سندھ کے 7، خیبر پختونخوا کے 6، بلوچستان کے 3 اور اسلام آباد۔
یہ اسکیم ایبٹ آباد، اٹک، بہاولنگر، بہاولپور، چکوال، ڈیرہ اسماعیل خان، ڈیرہ غازی خان، فیصل آباد، گھوٹکی، گوجرانوالہ، گجرات، گوادر، حافظ آباد، ہری پور، حیدرآباد، اسلام آباد، جھنگ، جہلم، کراچی، قصور، خوشاب، لاہور ہیں۔ لاڑکانہ، لسبیلہ، لودھراں، منڈی بہاؤالدین، مانسہرہ، مردان، میرپورخاص، ملتان، ننکانہ، نارووال، پشاور، کوئٹہ، رحیم یار خان، راولپنڈی، ساہیوال، سرگھودہ، شیخوپورہ، سیالکوٹ، سکھر اور ٹوبہ ٹیک سنگھ پر لاگو ہو گی۔