حالات حاضرہ میں سید وصی شاہ جیسے نوجوان شعراء کرام ہیں جو ادب کو فیض یاب کر رہے ہیں۔ وصی شاہ کی شخصیت میں گہرائی اور صبر کا عنصر وافر مقدار میں پایا جاتا ہے اور وہ ایک ایسی شخصیت ہیں جو محبت کرتے ہیں۔ جدید دور میں، جب بہت سارے ٹی وی چینلز موجود ہیں، اور کتاب کے ساتھ رابطہ کم نظر آتا ہے، اس زمانے میں شاعری کو پروان چڑھانا اردو ادب کے فروغ کی بہترین خدمت ہے۔ نوجوان شاعری کو پسند نہیں کرتے ہیں، لیکن وصی کی شاعری نے اردو زبان کو اتنا فروغ دیا ہے کہ لوگ نہ صرف ان کی شاعری کی کتابیں خود پڑھتے ہیں بلکہ دوستوں کو تحفے کے طور پر ان کی کتابیں بھی دیتے ہیں۔
احمد فراز اور پروین شاکر کے بعد، وہ شاعر جس نے نوجوانوں کے جذبات کے مطابق شعر میں جدید انداز میں اخلاص،محبت اور وفاداری کے جذبات کا اظہار کیا ہے وہ وصی شاہ ہی ہیں۔ وصی شاہ کی تازہ نظموں میں اس بات کا ادراک ہوا ہے کہ اب وہ فطرت کی سرگوشیاں سنتے ہیں۔ انھوں نے عہد حاضر کے دکھوں کا مرہم تلاش کرنا شروع کر دیا ہے۔ وہ امید کے دنوں سے مایوس نہیں ہیں۔
یہ کامیابیاں عزت یہ نام تم سے ہے
اے میری ماں مرا سارا مقام تم سے ہے
تمہارے دم سے ہیں میرے لہو میں کھلتے گلاب
مرے وجود کا سارا نظام تم سے ہے
گلی گلی میں جو آوارہ پھر رہا ہوتا
جہان بھر میں وہی نیک نام تم سے ہے
کہاں بساط جہاں اور میں کمسن و ناداں
یہ میری جیت کا سب اہتمام تم سے ہے
جہاں جہاں ہے مری دشمنی سبب میں ہوں
جہاں جہاں ہے مرا احترام تم سے ہے
اے میری ماں مجھے ہر پل رہے تمہارا خیال
تم ہی سے صبح مری میری شام تم سے ہے
یہ کامیابیاں عزت یہ نام تم سے ہے
اے میری ماں مرا سارا مقام تم سے ہے
Don’t forget to Subscribe our Youtube Channel & Press Bell Icon.