بدھ کے روز وفاقی کابینہ نے پاکستان کی تاریخ کے سب سے بڑے مالیاتی ری اسٹرکچرنگ منصوبے کی منظوری دے دی، جس کا مقصد بجلی کے شعبے میں دیرینہ سرکلر ڈیٹ کے مسئلے کو حل کرنا ہے۔ یہ منصوبہ آئندہ چھ برسوں میں ایک ہزار دو سو پچھتر ارب روپے کے قرضے کو ختم کرنے کا ہدف رکھتا ہے، وہ بھی قومی بجٹ پر اضافی بوجھ ڈالے بغیر۔
وزیراعظم آفس سے جاری بیان کے مطابق وزیراعظم شہباز شریف کی زیر صدارت اجلاس میں کابینہ نے اس منصوبے کو توانائی کے شعبے میں اصلاحات کی جانب ایک تاریخی قدم قرار دیا۔ منصوبے کے تحت پاور ہولڈنگ کمپنی کا چھ سو تیراسی ارب روپے کا قرض ری فنانس کیا جائے گا جبکہ آئی پی پیز کو واجبات کی ادائیگی بھی کی جائے گی۔ یہ مالیاتی معاہدہ بینکوں سے طے پایا ہے جس سے بجلی کے شعبے میں سرمایہ کاروں کے اعتماد میں اضافہ ہوگا۔
کابینہ نے آئندہ مالی سال کے لیے عوام دوست بجٹ پیش کرنے پر وزیر خزانہ محمد اورنگزیب اور اقتصادی ٹیم کو سراہا۔ وزیراعظم نے کہا کہ حکومت نے بین الاقوامی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) کو قائل کیا کہ وہ کھاد اور زرعی ادویات پر ٹیکس نہ لگائے کیونکہ زرعی شعبہ پہلے ہی دباؤ کا شکار ہے۔ انہوں نے کہا کہ سالانہ چھ لاکھ سے بارہ لاکھ روپے کمانے والے افراد اب صرف ایک فیصد انکم ٹیکس ادا کریں گے، جو گزشتہ سال پانچ فیصد تھا۔
عالمی سطح پر بڑھتے ہوئے ایران-اسرائیل تنازع پر وزیراعظم نے گہری تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ یہ صورتحال خطے اور دنیا کے امن کے لیے خطرہ بن چکی ہے۔ انہوں نے ایران کے ساتھ مکمل یکجہتی کا اظہار کرتے ہوئے اسرائیلی حملوں کی شدید مذمت کی جن میں درجنوں عام شہری جاں بحق ہوئے۔ وزیراعظم نے عالمی برادری سے فوری جنگ بندی کے لیے مداخلت کی اپیل کی۔
شہباز شریف نے کابینہ کو بتایا کہ انہوں نے ایرانی صدر ڈاکٹر مسعود پزیشکیان اور ترک صدر رجب طیب اردوان سے بات چیت کی اور پاکستان کی حمایت کا یقین دلایا۔ انہوں نے کہا کہ غزہ کی صورتحال دل دہلا دینے والی ہے جہاں پچاس ہزار سے زائد فلسطینی شہید ہو چکے ہیں۔ “یہ ظلم کب ختم ہوگا؟ دنیا کا ضمیر کب جاگے گا؟” وزیراعظم نے سوال اٹھایا۔
انہوں نے اعلان کیا کہ نائب وزیراعظم اور وزیر خارجہ اسحاق ڈار 21 اور 22 جون کو ترکی میں ہونے والے او آئی سی وزرائے خارجہ اجلاس میں پاکستان کی نمائندگی کریں گے۔
وفاقی بجٹ 2025-26 کے حوالے سے گفتگو کرتے ہوئے وزیراعظم نے مالیاتی ٹیم، ایف بی آر کے چیئرمین رشید محمود لانگریال اور اتحادی جماعتوں کے ساتھ مشاورت پر اظہارِ اطمینان کیا۔ انہوں نے کہا کہ حکومت نے ملک کو دیوالیہ ہونے سے بچا لیا اور اب معیشت ترقی کی طرف گامزن ہے۔
شہباز شریف نے ترقیاتی منصوبوں کے لیے سرکاری شعبے کے ترقیاتی پروگرام (پی ایس ڈی پی) کے لیے فنڈز میں اضافہ کرتے ہوئے موجودہ سال کے لیے اس کا حجم ایک ہزار ارب روپے کر دیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ دفاعی ضروریات کے لیے بھی بجٹ میں مناسب گنجائش پیدا کی گئی ہے تاکہ دہشت گردی کے خلاف جنگ مؤثر طریقے سے جاری رکھی جا سکے۔
وزیراعظم نے پاک فوج کی پیشہ ورانہ صلاحیتوں کو سراہتے ہوئے کہا کہ حالیہ بھارتی جارحیت کے خلاف کامیابی پوری قوم اور افواج پاکستان کے اتحاد کا مظہر ہے۔ کابینہ نے چیف آف آرمی اسٹاف فیلڈ مارشل عاصم منیر کی امریکہ میں پاکستانی کمیونٹی سے خطاب کے دوران قومی سلامتی کے عزم کے اظہار کو سراہا۔
کابینہ نے صحافیوں اور میڈیا پروفیشنلز کے تحفظ کے لیے قائم کمیشن کے سربراہ کے طور پر کمال الدین ٹیپو کی تقرری کی منظوری دی، جبکہ نیشنل پاور پارکس مینجمنٹ کمپنی کو روش پاور پلانٹ کے حصول کے لیے خدمات حاصل کرنے کی اجازت دینے سے متعلق پبلک پروکیورمنٹ ریگولیٹری اتھارٹی آرڈیننس 2002 کی شق 21 کے تحت چھوٹ بھی منظور کیا گیا۔ علاوہ ازیں، 21 مئی 2025 کو کابینہ کمیٹی برائے قانون سازی کے فیصلوں کی بھی توثیق کی گئی۔
وزیراعظم نے پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری اور ان کی ٹیم کو امریکہ اور یورپ میں پاکستان کا مؤقف مؤثر انداز میں پیش کرنے پر سراہا اور کہا کہ یہ قومی مفاد میں اہم سفارتی کاوش تھی۔